میری سہیلی کا بھائی
میں والدین کی اکلوتی اولاد ھوں میں جب پیدا ہوئی تو گھر والے بہت خوش ہوئے کیونکہ میں شادی کے آٹھ سال بعد پیدا ہوئی تھی میں گھر والوں کی آنکھ کا تارا ھوں بچپن سے ہی میں بہت خوبصورت ھوں گول مٹول چہرہ اوپر سے نیلی آنکھیں گورا رنگ اور گال ایسے سرخ جیسے قندھاری انار ھوں دیکھنے والی پہلی نظر میں مجھے ایک خوبصورت پٹھانی سمجھتے ہیں
جب بھی کوئی مہمان ہمارے گھر آتا تو وہ مجھے ضرور گود میں اٹھاتا کیونکہ میں بالکل گڑیا کی طرح لگتی تھی
جب میں چار سال کی ہوئی تو گھر والوں نے مجھے شہر کے سب سے بہترین سکول میں داخل کروایا ، میں کلاس کی سب سے حسین لڑکی تھی ایک تو میں حسین تھی اور اوپر سے ذھین بھی ، اسلئے کلاس کی سب ٹیچرز مجھے بہت پسند کرتی تھیں
جب میں تیسری جماعت میں آئی تو میرے محلے کی ایک لڑکی میری کلاس میں داخل ہوئی اس کا نام ثنا تھا چند ہی دنوں میں ہم سہلیاں بن گئیں اور کھیلنے
کے لئے ایک دوسرے کے گھر آنے جانے لگیں ، میں جب بھی ان کے گھر جاتی تو میں اور ثنا چھت پر کھیلا کرتی تھیں ان کی چھت پر ایک پرانی چارپائی تھی جسے ہم نے دیوار کے ساتھ کھڑا کر لیا تھا اور اس پر ہم نے ایک بڑی سی چادر ڈال کر اسے چاروں طرف سے بند کر کے ایک چھوٹا سا گھر بنایا ہوا تھا اس گھر میں ہم اپنی گڑیوں سے کھیلا کرتی تھیں میری سہیلی کا بھائی بھی کبھی کبھی ہمارے ساتھ کھیلا کرتا تھا وہ ثنا سے تین چار سال بڑا تھا ،
میں ایک دن اپنی ایک کتاب وہاں کلاس میں بھول آئی تھی میں گیٹ پر کھڑی پاپا کا انتظار کر رہی تھی وہ مجھے لینے ابھی تک نہیں پہنچے تھے سکول کے زیادہ پر بچے جا چکے تھے
اچانک مجھے اپنی کتاب یاد آئی میں فورا اپنی کلاس میں گئی اور اپنی کتاب اٹھا کر کلاس سے باہر نکلی تو میری نظر سامنے دسویں کلاس کی کھڑکی کی طرف پڑی تو وہاں ایک لڑکا اور ایک لڑکی ایک دوسرے سے کسنگ کر رہے تھے مجھے بہت عجیب لگا لیکن میں وہاں رکی نہیں اور سیدھی گیٹ پر آ گئی میرے پاپا اتنی دیر میں آ چکے تھے میں ان کے ساتھ گھر چلی آئی لیکن یہ واقعہ جیسے میرے ذہن پر ثبت ہو کر رہ گیا تھا میں جب بھی کسی فلم میں کسنگ سین دیکھتی تو میری فیلنگز feelings عجیب سی ہو جاتیں لیکن میں ان کو سمجھنے سے قاصر تھی کیونکہ بچپن کے دن تھے میں سیکس کی الف ب بھی نہیں جانتی تھی ایسے ہی تین چار سال گزر گئے لیکن ہماری ایک دوسرے کے گھر جا کر کھیلنے والی
Comments
Post a Comment